طارق عزیز ۔۔۔اک ہمہ صفت محب وطن شخصیت

دیکھتی آنکھوں اور سنتے کانوں کو طارق عزیز کا سلام“

طارق عزیز ۔۔۔اک ہمہ صفت محب وطن شخصیت

دیکھتی آنکھوں اور سنتے کانوں کو طارق عزیز کا سلام“ 

جیسے ڈائیلاگ سے شہرت پانے والے پاکستان کے معروف ٹی وی میزبان، اداکار اور سیاست دان طارق عزیز 84 برس کی عمر میں انتقال کرگئے۔ اک محب وطن علم و عمل کا حسین امتزاج تھا جو نہ رہا۔ اس امر میں کوئی شک نہیں کہ طارق عزیز نے زندگی میں بہت شہرت پائی اور زندگی کے ہر پہلو سے تعلق رکھنے والے افراد ان کے چاہنے والے تھے لیکن داعی اجل کو لبیک کہنے کے بعد جن جن افراد نے تعزیت کی وہ بھی ایک ریکارڈ ہے۔ ان افسوس کرنے والوں میں صدر مملکت عارف علوی نے کہا کہ طارق عزیز کے انتقال سے علم و ادب کا ایک باب بند ہوگیا، مجھے ان کے نیلام گھر کا آغاز یاد رہے گا، دیکھتی آنکھوں اور سنتے کانوں کو طارق عزیز کا سلام۔وزیراعظم عمران خان نے طارق عزیز کے انتقال پر دکھ کا اظہار کیا اور کہا وہ اپنے وقت کی ایک نامور شخصیت تھے اور ہمارے ٹی وی شوز کے بانی تھے۔

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر کی جانب سے کےے گئے ایک ٹوئٹ کے مطابق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی جانب سے بھی طارق عزیز کے انتقال پر گہرے دکھ کا اظہار کیا گیا۔ٹوئٹ میں مزید کہا گیا کہ 'ان کی پاکستان کے لیے خدمات ہمیشہ یاد رکھی جائیں گی، اللہ مرحوم کی روح کو جنت الفردوس میں جگہ دے اور ان کے اہل خانہ کو صبر عطا فرمائے، آمین'۔ ۔ پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر اور قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر شہباز شریف نے کہا کہ علم وادب سے محبت رکھنے والے ممتاز فنکار اور پروگرام نیلام گھر کے نامور میزبان طارق عزیز نے ریڈیو اور ٹی وی کے ہر میڈیم پر اپنی قابلیت اور صلاحیتوں کا لوہا منوایا اور شہباز شریف نے کہا کہ پاکستان ان کے ایمان کا حصہ تھا وہ وطن کی پہچان اور پُرجوش آواز تھے، اللہ تعالی انہیں اپنے جوار رحمت میں اعلی مقام عطا فرمائے۔ طارق عزیز نے دہائیوں تک پی ٹی وی کے ذریعے پاکستان کے عوام کو تعلیم اور انٹرٹینمنٹ فراہم کی۔ ان کو پی ٹی وی کی پہلی اناونسمنٹ کا اعزاز حاصل تھا۔

طارق عزیز کی شخصیت بہت ہمہ جہت تھی اور ان کا کوئی متبادل نہیں ان کی وفات سے بہت بڑا خلا پیدا ہوا۔ طارق عزیز اپنی مثال آپ تھے، پوری انڈسٹری میں کوئی بھی ان جیسا نہیں اور جو اعزازات انہیں ملے وہ کسی کے حصے میں نہیں آئے۔ طارق عزیز کے پروگرامز میں ان کا ادبی ذوق جھلکتا تھا اور انہیں 2 ہزار کے قریب اشعار یاد تھے۔ طارق عزیز ٹیلی ویژن پر ادبستان کی حیثیت رکھتے تھے وہ شاعری بھی بہت عمدہ کیا کرتے تھے۔ ان کی سب سے بڑی خوبی پاکستان سے محبت کرنا ہے وہ دوسروں کی طرح نعرے نہیں لگاتے تھے بلکہ وطن کی محبت ان کے اندر سے کونپل کی طرح پھوٹتی تھی۔ طارق عزیز خوش کلام، خوش گفتار اور بے بہا خوبیوں کے مالک ، شرافت اور حب الوطنی کا پےکر تھے ۔

طارق عزیز 1936 میں بھارت کے شہر جالندھر میں پیدا ہوئے، ان کے والد میاں عبدالعزیز 1947 میں پاکستان ہجرت کرکے آئے تھے، طارق عزیز نے ابتدائی تعلیم ساہیوال سے حاصل کی تھی۔جس کے بعد انہوں نے ریڈیو پاکستان، لاہور سے اپنے پیشہ وارانہ کیرئیر کا آغاز کیا تھا۔وہ ایک شاعر اور اداکار بھی تھے، انہوں نے ریڈیو اور ٹی وی کے لئے کئی پروگرام کیے اور فلموں میں بھی اداکاری کی۔ یہاں یہ بات قابل توجہ ہے کہ طارق عزیز نے’اپنی سرگذشت ”فٹ پاتھ سے پارلیمنٹ تک “میں بیان کرتے ہیں کہ وہ کئی راتیں فٹ پاتھ پر گزارتے تھے کیونکہ ان کے پاس کوئی ٹھکانا نہیں تھا کبھی وہ کسی دوست کے گھر جاکر وہاں جان بوجھ کر دیر کردیتے پھر کہتے کہ اب کہاں جاﺅں گا آج یہیں سو جاتا ہوں، یعنی ان کی زندگی جہدِ مسلسل سے لبریز ہے۔

اس ضمن میں وہ خودرلکھتے ہیں کہ بچپن ساہیوال میں گزارا اور پڑھ لکھ کر کمائی کے لئے لاہور وار ہوا، لاہور میں انہیں کوئی نہیں جانتا تھا اور نہ ہی ان کے پاس اتنے پیسے تھے کہ کوئی گھر کرائے پر لیتے، لہذا انہوں نے چھوٹی چھوٹی دیہاڑیاں لگانا شروع کردیں، یہ رقم ان کے کھانے کے ہی کام آتی تھی اور اکثر ایسا ہوتا کہ دیہاڑی نہ لگتی تو انہیں بھوکا ہی رہنا پڑتا، مزید ستم ظریفی دیکھئے کہ سونے کے لئے طارق عزیز داتا دربار کے سامنے والا فٹ پاتھ استعمال کرتے تھے۔ پھر قدرت کو ان پر ترس آگیا اور انہیں ریڈیو پاکستان تک رسائی حاصل ہو گئی ا اور یہاں سے اُن کی ترقی کی منازل طے کرنے کا آغاز ہوا۔

طارق عزیز نے اپنی وصیت میں لکھا تھا کہ چونکہ ان کی کوئی اولاد نہیں ہے اس لیے وہ اپنے تمام اثاثے و املاک پاکستان کے نام کرتے ہیں۔ طارق عزیز کے انتقال سے کچھ دیر قبل سوشل میڈیا پر ان سے منسوب اکاونٹس سے ٹوئٹس کی گئی تھیں بعد ازاں انہی اکاونٹس پر ان کی موت کی تصدیق کی گئی تاہم کچھ ہی دیر بعد ان اکاونٹس کو ڈیلیٹ کردیا گیا تھا۔ طارق عزیز کو پاکستان ٹیلی ویژن (پی ٹی وی) کے پہلے اناونسر ہونے کا اعزاز بھی حاصل ہے، انہوں نے نومبر 1964 میں لاہور سے پی ٹی وی کی نشریات کا آغاز کیا تھا۔انہوں نے 1974 میں پی ٹی وی پر نیلام گھر کے نام سے کوئز پروگرام کی میزبانی بھی کی جو 4 دہائیوں تک جاری رہا، اس پروگرام کو بعد ازاں طارق عزیز شو اور پھر بزم طارق عزیز کا نام دیا گیا تھا۔

انہوں نے نیلام گھر پروگرام ” دیکھتی آنکھوں اور سنتے کانوں کو طارق عزیز کا سلام“ جیسے ڈائیلاگز سے عالمی شہرت پائی۔ طارق عزیز نے 1960 اور 1970 کی دہائیوں میں پاکستانی فلموں میں سائیڈ رولز بھی کیے، 1969 میں ریلیز ہونے والی ان کی فلم سالگرہ نے بہت کامیابی حاصل کی تھی اور اسی برس 2 نگار ایوارڈز بھی حاصل کیے تھے۔ان کی سب سے پہلی فلم انسانیت، جو 1967میں ریلیز ہوئی تھی، اس میں انہوں نے اداکار وحید مراد اور اداکارہ زیبا کے ساتھ کام کیا تھا ، ان کی دیگر مشہور فلموں میں سالگرہ، قسم اس وقت کی، کٹاری، چراغ کہاں روشنی کہاں، ہار گیا انسان قابل ذکر ہیں۔ طارق عزیز کو ان کی فنی خدمات پر بہت سے ایوارڈ مل چکے ہیں اور حکومتِ پاکستان کی طرف سے 1992 میں تمغہ حسن کارکردگی سے بھی نوازا گیا تھا۔

وہ 1996میں پاکستان مسلم لیگ (ن) کی ٹکٹ پر لاہور سے رکن قومی اسمبلی منتخب ہوئے تھے اور 1997 سے 1999 تک قومی اسمبلی کے رکن رہے۔ طارق عزیز نے 2016 میں گیم شو 'انعام گھر' میں پہلی مرتبہ بطور مہمان شرکت کی تھی، انہوں نے گیم شو کے شرکا کی کسی مدد کے بغیر تمام سوالات کے جواب دیے تھے۔بعدازاں انہوں نے گیم شو میں جیتے گئے تمام انعامات ایک فلاحی تنظیم کو عطیہ کردیے تھے۔